ï·º
کاش سرکار Ú©Û’ Ø+جرے کا میں ذرہ ہوتا
ان کے نعلین کا جاں پر میری قبضہ ہوتا
Ø+شر تک سر نہ اٹھاتا میں درِ اقدس سے
میری قسمت میں ازل سے یہی لکھا ہوتا
ان کے جلوئو ں میں مگن رات بسر ہوجاتی
ان کو تکتے ہوئے ہر ایک سویرا ہوتا
ان کی راہوں میں نگاہوں کو بچھائے رکھتا
ان کی آہٹ پہ دل و جان سے شیدا ہوتا
کبھی پیشانی پہ Ø+سنین Ú©Û’ پائوں پڑتے
اور علی کا کبھی سر پر میرے تلوا ہوتا
ہر کوئی چومتا آنکھوں سے لگاتا مجھ کو
ان کی نسبت سے ابد تک میرا چرچا ہوتا
عمر، عثمان، ابوبکر ØŒ Ø+ذیفہ، Ø+مزہ
سب صØ+ابہ Ú©Ùˆ میری آنکھ Ù†Û’ دیکھا ہوتا
بیٹھ کر دل پہ میرے نعت سناتے Ø+سان
ناز کا تاج میرے سر پہ سنہرا ہوتا
رب کا اØ+ساں ہے کہ آقا کا سخنور ہوں آسؔ
یہ بھی سرمایہ نہ ہوتا تو میرا کیا ہوتا
ï·º